حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ امریکی تعلقات بہت اہم ہیں۔ بلنکن کا یہ بیان سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق وائٹ ہاؤس کی رپورٹ کانگریس میں پیش کیے جانے کے بعد سامنے آیا ہے۔
بتا دیں کہ امریکی انٹیلی جنس کی جانب سے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات پر مبنی رپورٹ جاری کی گئی ہے جس میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں سعودی حکومت کے اعلیٰ اہلکار اور آل سعود کے شہزادے ملوث بتائے جارہے ہیں۔ امریکی رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ سعودی اعلیٰ عہدیداران نے اس آپریشن کی منظوری دی جس کا خاتمہ جمال خاشقجی کے قتل پر ہوا۔
مقتول سعودی صحافی جمال خاشقجی کے معاملے میں امریکی خفیہ رپورٹ کے حوالے سے متحدہ عرب امارات، بحرین اور کویت نے سعودی عرب کے موقف کی حمایت کی ہے۔ اس سے قبل سعودی وزارت خارجہ نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی انٹیلی جنس کی رپورٹ کو منفی اور غلط قرار دے کر رد کر دیا تھا۔
صحافی جمال خاشقجی سعودی حکومت پر تنقید کے حوالے سے شہرت رکھتے تھے، جمال خاشقجی نے یمن تنازعہ میں سعودی شمولیت پر بھی کڑی تنقید کی تھی، وہ سنہ 2017 میں خودساختہ جلا وطنی اختیار کرتے ہوئے امریکہ منتقل ہوگئے تھے۔
امریکی میڈیا کے مطابق، صحافی جمال خاشقجی کو سنہ 2018 میں استنبول کے سعودی عرب کے قونصل خانہ میں قتل کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ مقتول جمال خاشقجی کی باقیات تاحال تلاش نہیں کی جاسکیں، جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 5 افراد کو سزائے موت سنائی گئی تھی، جب کہ خاشقجی کی موت میں ملوث مجرمین کی سزائے موت 20 برس قید میں بدل دی گئی تھی۔
العربیہ خبر کے مطابق، امریکی صدر جو بائیڈن اور شاہ سلمان کے درمیان یمن میں جنگ کے پرامن خاتمے کا معاملہ زیر بحث آیا ہے۔ دونوں شخصیات نے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران میں سعودی عرب اور امریکہ کے بیچ تعلق کی گہرائی کو باور کرایا ہے۔ ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا ہے تاکہ یہ دونوں کے مفاد میں کام آئے اور خطے اور دنیا میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔
شاہ سلمان نے سعودی عرب کو درپیش خطرات کے تناظر میں مملکت کے دفاع سے متعلق امریکی موقف پر شکریہ ادا کیا۔ بائیڈن نے باور کرایا ہے کہ وہ ایران کو جوہری اسلحے ہرگز حاصل نہیں کرنے دیں گے۔